بنگلورو۔29جون(ایس او نیوز) ریاست کے بیشتر اضلاع بشمول بنگلور میں مسلسل بارش کی وجہ سے آبی ذخائر میں سطح آب میں اضافہ نوٹ کیاجارہاہے۔ مغربی گھاٹ کے علاقوں میں موسلادھار بارش کے نتیجہ میں شیموگہ ضلع کے گاجنور میں موجود تنگا بھدرا ڈیم میں پانی کی سطح نے خطرہ کے نشان کو عبور کرلیا ہے۔ جس کی وجہ سے ڈیم کے تمام کرسٹ گیٹ کھو ل دئے جاچکے ہیں۔ تنگا بھدرا ڈیم میں روزانہ ایک ہزار کیوسک سے زیادہ پانی باہر کی طرف بہایا جارہا ہے۔ دکشن کنڑا اور آس پاس کے اضلاع میں زور دار بارش کے نتیجہ میں یہاں کے کئی علاقوں کے زیر آب آجانے کا خطرہ بڑھ چکا ہے۔ سلیا تعلقہ میں بھی زوردار بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہاں بہنے والی کمار دھارا ندی خطرہ کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔کور گ میں پچھلے تین دنوں سے جاری بارش کی وجہ سے دریائے کاویری کے بعض حصوں میں طغیانی کی اطلاعات ملی ہیں۔ تلا کاویری میں پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ دیکھتے ہوئے محکمہ آبپاشی کے انجینئروں نے کرشنا راجہ ساگر کبنی ، ہارنگی اور دیگر آبی ذخائر میں وافر مقدار میں پانی جمع ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ملناڈ علاقہ میں چار انچ سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ہے، جس کی وجہ سے پورے کورگ ضلع میں اسکولوں کو چھٹی کا اعلان کردیا گیا ہے۔ ہیماوتی آبی ذخیرہ میں پانی کی سطح 2864 فیٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہاں روزانہ 4440 کیوسک پانی داخل ہورہاہے، جبکہ بہائو کی رفتار ایک ہزار کیوسک سے زیادہ نہیں ہے۔ محکمہ آبپاشی کی طرف سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ کیرلا کی طرف 2922 کیوسک پانی بہایا جائے۔ ایچ ڈی کوٹے میں موجود کبنی ریزر وائر میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔اس ریزر وائر میں روزانہ 15ہزار کیوسک پانی جمع ہورہا ہے۔ ساحلی علاقوں میں بھی بارش کی صورتحال مختلف نہیں ہونا ور میں سب سے زیادہ بارش 110 ملی میٹر کل رات ریکارڈ کی گئی۔ اس کی وجہ سے بنگلور بھٹکل قومی شاہراہ نمبر 66 میں کثیر مقدار میں پانی جمع دیکھا گیا راجدھانی بنگلور میں کل دیر رات سے مسلسل بوندا باندی کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اسکولی بچوں اور ملازم پیشہ افراد کو آج اپنے دفاتر اور اسکول پہنچنے میں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ، بارش کی وجہ سے لوگوں نے اپنی گاڑیوں کی بجائے میٹرو ٹرین میں جانے کو ترجیح دی ، جس کی وجہ سے جن علاقوں سے میٹرو ٹرین گزرتی ہے ان علاقوں میں اسٹیشن مسافروں سے بھرے پڑے تھے۔ بارش کی وجہ سے بی ای ایل سرکل ، گنگما لے آئوٹ ، چامراج پیٹ ، سداشیونگر اور دیگر مقامات پر درخت اور بجلی کے کھمبے اکھڑ گئے۔